گجرات کے انا میں دلت نوجوانوں کے ساتھ جو بربریت ہوئی، اسے پولیس چاہتی تو مکمل طور روک سکتی تھی. اس معاملے میں سچائی کا پتہ لگانے کے لئے آزاد تحقیقات کی جو ٹیم گجرات گئی اس رپورٹ میں یہ صاف کہا گیا ہے کہ پولیس گائے کی کھال نکالنے والے نوجوانوں کو گھسیٹ کر انا لے جانے سے پہلے ہی اس حملے کو روک سکتی تھی.
ٹیم کی رپورٹ کے مطابق خود ساختہ گئو محافظ چمڑے اتارنے کا کام کرنے والے چار نوجوانوں کو ان کے گاؤں سے زبردستی اٹھا کر گاڑی میں انا لے جا رہے تھے تو راستے میں ایک پولیس گاڑی نے انہیں روکا تھا. لیکن کار کو روکنے کے بعد بھی پولیس نے کوئی قدم اٹھایا؟ نہیں. پولیس نے حملہ آوروں سے چند منٹ تک بات کی اور انہیں اپنے راستے
جانے دیا.
اس رپورٹ نے دل دہلا دینے والی اس واقعہ میں پولیس کے کردار پر کئی اور سوال اٹھائے ہیں. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انا پولیس نے اپنے دفتر سے باہر کئے گئے اس ظلم پر ایف آیی آر درج کرنے میں چھ گھنٹے کیوں لگا دیئے؟ پولیس نے اس بات کا یقین کیوں نہیں کیا کہ دلت نوجوانوں کے زخمی ماں باپ 11 جولائی کی رات کو انا کے اسپتالوں تک پہنچ سکیں.
تین صفحے کی یہ رپورٹ آٹھ آزاد دلت حق کارکنوں کی ایک ٹیم نے تیار کی ہے. انہوں نے عارضی طور پر دلت حق پلیٹ فارم نامی ایک فورم تشکیل دیا اور 17 جولائی کو انا کا دورہ کیا. حقائق کی پڑتال کرنے والی ٹیم میں ایک لاء اسٹوڈنٹ پرمار اور دلت آندولن، كرٹ راٹھور، کانتی بھائی پرمار اور کوشک پرمار بھی شامل تھے.